ہمیشہ پیاس لگنے پر پانی پئیں۔ ٹھنڈا پانی پیاس بجھاتا ہے۔ یہ اور ایسی کئی نصیحتیں آپ کو مختلف اوقات میں سننی پڑتی ہیں مگر آپ پانی پینے کے لیے کوئی مشورہ شاید ہی قبول کریں کیونکہ یہ ایسا ہی ایک کام ہے جو عادتاً کیا جاتا ہے۔
فی زمانہ ہر دوسرا فرد یہ مشورہ ضرور دیتا ہےکہ پانی زیادہ پیا کریں۔ پانی کم پینے اور جسم کے ڈی ہائیڈریٹ ہونے کے مسائل صرف موسم گرما میں پیدا ہوتے ہیں۔ جسم کے درجہ حرارت کومعتدل رکھنے کے لیے غذا کو ہضم کرنے کے لیے جسم کے میٹابولزم نظام کی فعالیت کے لیے پانی کی بڑی مقدار درکار ہوتی ہے۔ماہرین غذائیت کہتے ہیں کہ خوراک کی تیاری یعنی پکوان کا فیصلہ کرنے سے کہیں اہم بات یہ ہے کہ آپ گھر میں صاف پانی تیار کرنے یعنی ابلے یا منرل واٹر کی فراہمی کو یقینی بنائیں زیادہ مقدار میںکھانے والے افراد کو پیاس زیادہ اسی لئے لگتی ہے کیونکہ غذا کا جزوِ بدن بننے کا عمل پانی کی وسیع مقدار کے بغیر ممکن نہیں، اگر کسی کو پانی پینے کی عادت نہ ہوتو ایسے شخص کو پھلوں کا استعمال بڑھاناچاہیے مثلاً تربوز، خربوزہ اورانگوروں کے علاوہ وہ سبزیاں کھائے تو بہتر ہے۔پانی اور دودھ سے بنی اشیاء مثلاً ملک شیک، اسکوائشز، مختلف سوپ، شوربے والے سالن اور نارنجی رنگ کا ابھری ہوئی نسوں والا خربوزہ کھانے سے بھی جسم میں پانی کی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمارے پورے جسم کی فعالیت برقرار رکھنے اور ہر عضو کے بہتر کام کرنے کے لیے ہمیں دو تہائی پانی درکار ہوتا ہے۔
ہائیڈریشن لیول چیک کرنا سیکھئے
ا س کے لیے کہیں جانے کی ضرورت نہیں، آپ کے سردرد کا اعلانیہ ہی کافی ہے اسے دور کرنے کے لیے بجائے ادویات کے استعمال کے آپ صرف پیشاب کی رنگت دیکھئے اگر وہ زردی مائل ہوچکی ہے تو اس کا مطلب ہے آپ مناسب مقدار میں پانی نہیں پی رہے اور آپ کے گردوں کو ہی نہیں دماغ، دل اور دیگر اعضائے جسمانی کو بھی سخت مشقت کرنی پڑرہی ہے۔ گرم ممالک میں ہائیڈریشن لیول بدلتا رہتا ہے۔ اگر سردیوں کا موسم ہے تو پیشاب کی رنگت نہیں بدلتی مگر گرما کے دنوں میں زیادہ مقدار میں پانی کااستعمال موزوں رہتا ہے دوسرا اہم نقطہ مدنظر رکھا جانا چاہے کہ اگر کسی شخص کا وزن 85کلو گرام ہے تو اسے زیادہ پانی پینا چاہیے اور اگر کسی خاتون کا وزن 60کلو ہے تو اسے اتنا پانی درکار نہیں اس لیے پانی پینے کا مقابلہ نہیں ہونا چاہیے اور اگر کوئی شخص باقاعدہ ورزش کرتا ہے تو اس کے جسم کی ضروریات مختلف ہوسکتی ہیں، اوسطاً ایک خاتون کو 2.7لیٹر پانی پینا چاہئے اور مرد کو تین لیٹر لیکن اس مقدار میں پھلوں کے عرقیات اور دیگر مشروبات بھی شامل کئے جاسکتے ہیں۔
ثقیل مشروبات ایک مختلف اصطلاح ہے
دودھ اور دودھ سے تیار ہونے والے دیگر مشروبات اور پھلوں کے عرقیات ہضم ہونے میں دیرلگاتے ہیں چنانچہ انہیں ثقیل کہا جاتا ہے یہ غذائیت بخش ہوتے ہیں۔ پانی کی اس شکل میں چکنائی نہیں ہوتی جبکہ پیاس بجھانے والے اجزاء 2/1 ہوتے ہیں اگر آپ ملک شیک یا اسمودھی میں چکنائی سے مبرا دودھ استعمال نہیں کرتے یا اس میں آئسکریم اور چاکلیٹ سیرپ شامل کرلیتے ہیں تو لامحالہ اس ایک گلاس کی مقدار میں حراروں کا اضافہ ہو جائے گا۔ اگر آپ اسکمڈ دودھ لیتے ہیں اور اس میں چکنائی والا دہی، دودھ اور تازہ پھل شامل کرتے ہیں تو ہرگز نقصان میں نہیں رہتیں۔ یہ گلاس ایک متوازن ناشتے کی تعریف میں شامل ہے۔ جس میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، وٹامنز اور معدنیات سبھی کچھ تھوڑی تھوڑی مقدار میں شامل ہیں۔ اگر آپ کو لیکٹوس الرجی ہے تو آپ سویا ملک کا انتخاب کیجئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں